Saturday, 23 September 2017

یہ خاتون جرمنی کے شہر لائزگ کی رھنے والی تھی.پیشے کے لحاظ سے یہ ڈاکٹر تھیں.سن 1958 ء کی بات ھے اس خاتون نے 30 سال کی عمر میں پاکستان میں کوڑھ) جزام (کے مریضوں کے بارے میں ایک فلم دیکھی 'کوڑھ اچھوت مرضہے جس میں مریض کا جسم گلنا شروع ہو جاتا ہے 'جسم میں پیپ پڑجاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی انسانکا گوشت ٹوٹ ٹوٹ کر نیچے گرنے لگتا ہے'کوڑھی کے جسم سے شدید بو بھی آتی ہے' کوڑھی اپنے اعضاء کو بچانے کے لیے ہاتھوں ' ٹانگوں اور منہ کو کپڑے کی بڑی بڑی پٹیوں میں لپیٹ کر رکھتے ہیں'یہ مرض لا علاج سمجھا جاتا تھا چنانچہ جس انسان کو کوڑھ لاحق ہو جاتا تھا اسے شہر سے باہر پھینک دیا جاتا تھا اور وہ ویرانوں میں سسک سسک کر دم توڑ دیتا تھا .پاکستان میں 1960 ء تک کوڑھ کے ہزاروں مریض موجود تھے'یہ مرض تیزی سے پھیل بھی رہا تھا 'ملک کے مختلف مخیرحضرات نے کوڑھیوں کے لیے شہروں سے باہر رہائش گاہیں تعمیر کرا دی تھیں'یہ رہائش گاہیں کوڑھی احاطے کہلاتی تھیں' لوگ آنکھ ' منہ اور ناک لپیٹ کر ان احاطوں کے قریب سے گزرتے تھے 'لوگ مریضوں کے لیے کھانا دیواروں کے باہر سے اندر پھینک دیتے تھے اور یہ بیچارے مٹی اورکیچڑ میں لتھڑی ہوئی روٹیاں جھاڑ کر کھا لیتے تھے'ملک کے قریبا تمام شہروں میں کوڑھی احاطے تھے 'پاکستان میں کوڑھ کو ناقابل علاج سمجھا جاتا تھا چنانچہ کوڑھ یا جزام کے شکارمریض کے پاس دو آپشن ہوتے تھے' یہ سسک کر جان دے دے یا خود کشی کر لے ._____ یہ انتہائی جاذب نظر اور توانائی سے بھر پور عورت تھی اور یہ یورپ کے شاندار ترین ملک جرمنی کی شہری بھی تھی'زندگی کی خوبصورتیاں اس کے راستے میں بکھری ہوئی تھیں لیکن اس نے اس وقت ایک عجیب فیصلہ کیا'یہ جرمنی سے کراچی آئی اور اس نے پاکستان میں کوڑھ کے مرض کے خلاف جہاد شروع کر دیااور یہ اس کے بعد واپس نہیں گئی 'اس نے پاکستان کے کوڑھیوں کے لیے اپنا ملک' اپنی جوانی 'اپنا خاندان اور اپنی زندگی تیاگ دی'انہوں نے کراچی ریلوے اسٹیشن کے پیچھے میکلوڈ روڈ پر چھوٹا سا سینٹر بنایا اور کوڑھیوں کا علاجشروع کر دیا'کوڑھ کے مریضوں اور ان کے لواحقین نے اس فرشتہ صفت خاتون کو حیرت سے دیکھا کیونکہ اس وقت تک کوڑھ کو االله کا عذاب سمجھا جاتا تھا 'لوگوں کا خیال تھا یہ گناہوں اور جرائم کی سزا ہے.چنانچہ لوگ ان مریضوں کو گناہوں کی سزا بھگتنے کے لیے تنہا چھوڑ دیتے تھے 'ان کے لیے پہلا چیلنج اس تصور کا خاتمہ

No comments:

Post a Comment

Most of us Don't know what we are saying during Salat Al-janaaza ( Burial prayers)​

 Most of us Don't know what we are saying during Salat Al-janaaza ( Burial prayers)​: 1- ​After the First Takbeer​: Recite Surat Al-Fati...